*🖋🌹💠 سبــق آمـوز کہــانی 💠🌹🖋*   *👈 عبادت گزار عابد اور شیطان __!!* ایک گاؤں میں ایک نیک آدمی تھا ، وہ اللہ تعالی کی بہت عبادت کرتا تھا اور کفر و شرک کو ناپسند کرتا تھا ۔ اس گاؤں میں ایک درخت تھا ، گاؤں کے کچھ لوگ اس درخت کی پوجا کرتے تھے ، کچھ لوگوں نے اس کی خبر اس نیک آدمی کو دے دی ، وہ بہت غصہ ہوا اور اس درخت کو کاٹنے کے لیے نکل پڑا ۔ راستہ میں اس کی ملاقات ایک شیطان سے ہوئی ، وہ شیطان اس وقت انسان کی شکل میں تھا ، شیطان نے اس سے پوچھا : ارے میاں ! کہاں جارہے ہو ؟ اس نے جواب دیا : فلاں جگہ ایک درخت ہے ، لوگ اس کی پوجا کرتے ہیں ، اس کو کاٹنے کے لیے جارہا ہوں ۔ شیطان نے اس کو پٹی پڑھائی : بھائی! تم تو اس کی پوجا نہیں کرتے ہو ، پھر تمہارا کیا بگڑ رہا ہے ؟ اس کو مت کاٹو ۔ اس آدمی نے جواب دیا : ضرور کاٹوں گا ۔ اس بات کو لے کر دونوں میں لڑائی ہوگئی ، اس نیک آدمی نے شیطان کو زمین پر پٹخ دیا ۔ شیطان نے کہا : تم مجھے چھوڑ دو ، میں تم سے ایک بات کرنا چاہتا ہوں ؛ چنانچہ اس نے شیطان کو چھوڑ دیا ، پھر شیطان نے اس سے کہا : دیکھو ، سچی بات تو یہی ہے کہ درخت کاٹنے سے تم کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا ؛ اس لیے تم درخت مت کاٹو ، ہم تم کو روزانہ دو دینار (سونے کے دو سکے) دے دیا کریں گے ، اس میں تمھارا فائدہ ہے ۔ اس آدمی نے کہا : وہ سکے ہمیں کہاں ملیں گے ؟ شیطان نے کہا : جب صبح کو سوکر اٹھوگے ، تو اپنے تکیہ کے نیچے سے لے لینا ، اس پر وہ آدمی راضی ہو گیا اور وہیں سے واپس ہو گیا ۔ جب صبح ہوئی ، تو سچ مچ اس کو تکیہ کے نیچے سے دو دینار (سونے کے دو سکے) ملے ، وہ بہت خوش ہوا ؛ لیکن اگلی صبح اس کو تکیہ کے نیچے کچھ نہیں ملا ، پھر اس کو غصہ آگیا اور درخت کو کاٹنے کے لیے نکل پڑا ، راستہ میں اسی شیطان سے دوبارہ اس کی ملاقات ہوئی ، اس نے پوچھا : ارے میاں ! کہاں کا ارادہ ہے ؟ اس نے کہا : اسی درخت کو کاٹنے کے لیے جارہا ہوں ، شیطان نے کہا : تم اس کو نہیں کاٹ سکتے ۔ اور یہ کہہ کر شیطان نے اس آدمی کو زمین پر پٹخ دیا اور سینے پر چڑھ کر اس کا گلا دبانے لگا ۔ پھر شیطان نے اس آدمی سے کہا : جانتے ہو ؟ میں شیطان ہوں ؟ پہلی مرتبہ جب تم درخت کاٹنے کے لیے نکلے تھے ، تو تمھارا مقصد اللہ کو خوش کرنا تھا ؛ اس لیے تم نے مجھے پٹخ دیا تھا ، اب تو تم اس وجہ سے درخت کاٹنے نکلے ہو کہ تمھیں دو دینار نہیں ملے ، اب تمھاری نیت بدل گئی ہے ؛ اس لیے آج تمھارا یہ حال ہوا_ [ تلبیس ابلیس : ١/ ٣٠ ٬ ٣١ ]

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ایک دینی طالب علم کا واقعہ!

ایک دینی طالب علم کا واقعہ!

شیخ القرآن مولانا مفتی محمد زرولی خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے مدارس کے طلبہ بہت پاک مخلوق ہیں ایک دن ہمارے مدرسے میں ایک طالب کو شرارت پر میں نے سزا دی تو کچھ دیر بعد میرے ہاتھ نے حرکت کرنا چھوڑ دیا اور مردہ ہوا میں نے ڈاکٹر کے پاس جا کر چیک اپ کروایا تو چیک کرنے کے بعد ڈاکٹر نے کہا کہ حضرت یہ ہاتھ پہلے کام کرتا تھا اس کی تو ساری رگیں خشک ہیں ایسا لگتا ھے کہ اس ہاتھ میں کبھی جان تھی ہی نہیں ۔ مفتی محمد زرولی خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں میں ڈاکٹر کے کلینک سے سیدھا مدرسے آیا اور اُس طالب علم کو بلایا وہ ڈرتے ڈرتے آیا کہ پھر کیا ہوا ھے جب قریب آیا تو میں نے انہیں سامنے بیٹھا کر کہا کہ ہم انسان ہیں یہ پیمانہ تو اللہ تعالیٰ کو معلوم ھے کہ کس شرارت کی کتنی تک سزا جائز ھے ، یہ پیمانہ تو ہمارے پاس نہیں ھے آپ کو مارتے وقت شاید مجھ سے زیادتی ہوئی ھے آپ مجھے معاف فرمائیں اور میرے ہاتھ کو دَم کریں۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ طالب علم زار و قطار رو رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ حضرت ایسا نہ کہیں ۔۔۔۔آپ ہمارے شیخ ہیں ۔ لیکن میں نے اصرار کیا تو اس نے ہاتھ دم کرنے کے لئے جیسے ہی میرے ہاتھ پر ہاتھ رکھا ابھی دم نہیں کیا تھا تفسیر کی کلاس ہے ، قرآن مجید کے سامنے بیٹھا ہوں وہ ہاتھ جس کے بارے میں ڈاکٹر نے کہا کہ رگیں خشک ہو گئی ہیں اور میڈیکل سائنس یہ کہتی ھے کہ شاید اس ہاتھ میں کبھی جان تھی ہی نہیں طالب علم کے ہاتھ رکھنے سے حرکت کرنے لگا ۔اور میرا مفلوج ہاتھ پھر سے پہلے کی طرح ٹھیک اور تندرست ہوگیا۔ پھر حضرت نے فرمایا کہ اِن طالب علموں کا نبوی علوم حاصل کرنے کے علاؤہ دوسرا کوئی مقصد ہی نہیں ہوتا اس سے پاک مخلوق دنیا میں کہی بھی نہیں۔ *اسلئے مدرسین حضرات سے گذارش ہے کہ احتیاط اور صبر سے کام لیا جائے* __________📝📝__________ منقول- انتخاب: اسلامک ٹیوب پرو ایپ