۔۔ *حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ آدمی کی متکبِّرانہ نفسیات ہوتی ہے* وَقَالَ فِرْعَوْنُ ذَرُونِي أَقْتُلْ مُوسَىٰ وَلْيَدْعُ رَبَّهُ ۚ إِنِّي أَخَافُ أَنْ يُبَدِّلَ دِينَكُمْ أَوْ أَنْ يُظْهِرَ فِي الْأَرْضِ الْفَسَادَ ۝٢٦ وَقَالَ مُوسَىٰ إِنِّي عُذْتُ بِرَبِّي وَرَبِّكُمْ مِنْ كُلِّ مُتَكَبِّرٍ لَا يُؤْمِنُ بِيَوْمِ الْحِسَابِ ۝٢٧ (سورۃ المؤمن: آیات 26، 27) ترجمہ: اور فرعون نے کہا: ’’مجھ کو چھوڑو، میں موسیٰ کو قتل کر ڈالوں اور وہ اپنے رب کو پکارے۔ مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں وہ تمہارا دین بدل ڈالے یا ملک میں فساد پھیلا دے۔‘‘ اور موسیٰ نے کہا: ’’میں نے اپنے اور تمہارے رب کی پناہ لی ہر اس متکبر سے جو حساب کے دن پر ایمان نہیں رکھتا۔‘‘ تشریح: "تمہارا دین بدل ڈالے" کا مطلب ہے تمہارا مذہب بدل ڈالے، یعنی تم جس مذہبی طریقے پر ہو اور جو تمہارے اکابر سے چلا آ رہا ہے وہ ختم ہو جائے اور لوگوں کے درمیان نیا مذہب رائج ہو جائے۔ "فساد" سے مراد بدامنی ہے، یعنی موسیٰ کو اپنے ہم قوموں میں ساتھ دینے والے مل جائیں گے اور اُن کو لے کر وہ ملک میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس لیے ہمیں چاہئے کہ ہم شروع ہی میں انہیں قتل کر دیں۔ حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ آدمی کی متکبِّرانہ نفسیات ہوتی ہے۔ وہ اپنے کو اونچا رکھنے کی خاطر حق کو نیچا کر دینا چاہتا ہے۔ مگر حق کا مددگار اللہ ربّ العالمین ہے۔ ابتدا میں خواہ اس کے مخالفین بظاہر اس کو دبا لیں، مگر اللہ کی مدد اس بات کی ضمانت ہے کہ آخری کامیابی بہرحال حق کو حاصل ہوگی۔ میر محمودالحسن قاسمی کبوتر کھوپی اتر دیناج پور بنگال 🌼🌸♥️🌹🤲

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

گھی چور ملازم

گھی چور ملازم

ایک بندہ کریانے کی ایک دکان پر ملازم تھا. وہ کسی نہ کسی بہانے دکان سے کچھ نہ کچھ چوری کرتا رہتا تھا. دکان کا مالک بڑا ہی خوش اخلاق اور امانتدار انسان تھا. وقت گزرتا گیا اور دس بارہ سال گزر گئے. اللہ نے مالک کو خوب برکت دی اور اس کی دکان شہر کی سب سے بڑی دکان بن گئی. روزانہ لاکھوں کی آمدن ہونے لگی. ایک دن اس ملازم کے گھر سے ٹفن میں کھانا آیا ہوا تھا. ملازم نے چوری سے ٹفن میں دیسی گھی ڈال دیا. اللہ کی شان کہ واپس لے جاتے ہوئے اس کے بچے سے ٹفن نیچے گر کر کھل گیا اور اس کی چوری پکڑی گئی. مالک کا بیٹا غصہ میں آ گیا اور ملازم کو برا بھلا کہنے لگا مگر مالک نے اپنے بیٹے کو سختی سے روک دیا اور کہا: " بیٹا! اسے چھوڑ دو. تمہیں آج پتہ چلا ہے کہ یہ چوری کرتا ہے مگر مجھے پچھلے بارہ سال سے معلوم ہے. اس کے باوجود میں نے اسے کبھی سمجھانے کے علاوہ کچھ نہیں کہا. بس اتنا سوچو کہ ہمارے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اس کی روزانہ کی چوری کے باوجود بھی ہم کہاں سے کہاں پہنچ چکے ہیں اور یہ بارہ سال چوری کرکے بھی آج تک ملازم کا ملازم ہی ہے." اسی طرح امانتدار انسان اپنی ایمانداری اور محنت کے ذریعے کہاں سے کہاں جا پہنچتا ہے مگر دھوکہ باز اور چور گندگی میں ہی پڑا رہ جاتا ہے. منقول!