*_ماں باپ کے جھگڑوں کا خاموش گواہ "بچپن"!!_* دروازے کی اوٹ میں کھڑی ایک معصوم سی بچی، ہاتھ میں کھلونا لیے، خاموش آنکھوں سے سب دیکھ رہی ہے۔۔۔ نہ وہ کچھ کہہ سکتی ہے، نہ سمجھا سکتی ہے۔۔۔ لیکن ہر چیخ، ہر الزام، ہر اونچی آواز اس کے دل میں ایک زخم چھوڑ جاتے ہیں۔ ماں باپ سمجھتے ہیں کہ وہ صرف ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں، مگر درحقیقت ان کی لڑائی کا سب سے بڑا نقصان بچہ اٹھاتا ہے۔ وہ ہر دن، ہر رات ٹوٹتا ہے… خاموشی سے، تنہائی میں۔ یہ بچپن جو ہنسی، محبت اور تحفظ مانگتا ہے، وہ گھر کی چار دیواری میں ڈر، چیخوں اور آنسوؤں میں قید ہو جاتا ہے۔ ماں باپ کے رشتے میں تلخی ہو تو بچہ نہ ماں کا ہو پاتا ہے، نہ باپ کا… بلکہ وہ صرف "دھوئیں" کا وہ سایہ بن جاتا ہے جو زندگی بھر اندھیرے میں سانس لیتا ہے!! *لہٰذا غور کریں کہ آپ اپنے بچوں کے لئے کیسے ہیں؟؟؟*

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

یہ حالات بدلتے کیوں نہیں؟

یہ حالات بدلتے کیوں نہیں؟

محی السنہ حضرت شاہ ابرار الحق سے بعض حضرات نے شکایت کی کہ مسلمانوں کی پریشانیاں دن بدن بڑھتی ہی جا رہی ہیں ، خانقاہوں اور مدارس میں دعاؤوں کا خوب اہتمام ہو رہا ہے ، اللہ والے مسلسل اللہ کے حضور دعائیں کر رہے ہیں لیکن مسلمانوں کی پریشانیاں بڑھتی ہی جارہی ہیں ، حالات بد سے بدتر ہوتے ہی جا رہے ہیں تو اس وقت حضرت نے ایک مثال دے کر معاملہ یوں سمجھایا تھا کہ کسی شخص کا باپ اس سے ناراض ہو جائے اور اس کی ناراضگی کی وجہ سے اس پر اپنی عنایات کا سلسلہ بند کر دے اور وہ لڑکا اپنے والد سے معافی تلافی کے بجائے دوسروں سے کہتا پھرے کہ میرے والد مجھ سے ناراض ہیں آپ ان سے سفارش کر دیجئے کہ وہ مجھ سے راضی ہو جائیں اور پہلی سی محبت کا معاملہ کرنے لگیں اور خود براہ راست والد سے رجوع نہ کرے، نہ ان سے اپنے جرم کا اعتراف و اقرار کرے تو والد کی نظر عنایت اس پر کیسے ہوگی۔ اس وقت پوری امت کا المیہ یہی ہے کہ خالق کائنات کے حضور میں گستاخیاں اور جرائم کا ارتکاب تو خود کرتے ہیں اور ان کی معافی تلافی کے لئے اہل اللہ اور مشائخ سے دعائیں کراتے پھرتے ہیں، خود اللہ کے حضور توبہ واستغفار کی کوشش اور ضرورت محسوس نہیں کرتے ۔ اللہ کی راہ اب بھی ہے کھلی، آثار و نشاں سب قائم ہیں اللہ کے بندوں نے لیکن اس راہ میں چلنا چھوڑ دیا (کتاب : ماہنامہ مظاہر علوم سہارنپور(نومبر) صفحہ نمبر: ۶ انتخاب: اسلامک ٹیوب پرو ایپ)