آئیے! جمعیت العلماء ہند کا دست و بازو بنیں — صرف ₹10 میں پرائمری ممبر بنیں جمعیت العلماء ہند ایک باوقار ملی، دینی اور سماجی تنظیم ہے جو برسوں سے مسلمانوں کے دینی تشخص، تعلیمی بیداری، سماجی فلاح، آئینی تحفظ اور اتحادِ ملت کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ الحمدللہ! ممبر سازی مہم 2025 کا آغاز ہو چکا ہے اور اس سال کی آخری تاریخ 31 جولائی مقرر کی گئی ہے۔ ہر مسلمان مرد و عورت سے درخواست ہے کہ آگے آئیں، صرف 10 روپئے دے کر پرائمری ممبر بنیں، اور ملت کی اس مضبوط آواز کا حصہ بنیں۔ ✅ آن لائن ممبرشپ کا عمل نہایت آسان ہے 📲 چند منٹ میں آپ موبائل سے ہی فارم بھر کر جمعیت کے ممبر بن سکتے ہیں۔ 🔗 آن لائن فارم کا لنک: Download the Jamiat Ulama-i-Hind Membership App! Use my referral code 91303 during signup to become a Member. Android User: Download the app here: -Play Store: https://play.google.com/store/apps/details?id=com.jamiat.org 📅 آخری تاریخ: 31 جولائی 💰 فیس: صرف ₹10 (پرائمری ممبرشپ) 🌟 یاد رکھیں! آپ کی 10 روپئے کی شرکت، ملت کے روشن مستقبل میں قیمتی سرمایہ ہے۔ "ایک فرد نہیں، ایک ملت بن کر اُبھریے

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

گلاس مت بنے رہو بلکہ جھیل بن جاؤ

گلاس مت بنے رہو بلکہ جھیل بن جاؤ

ایک نوجوان اپنی زندگی کے معاملات سے کافی پریشان تھا ۔ اک روزایک درویش  سے ملا قات ہو گئی تواپنا حال  کہہ سنایا ۔ کہنے لگا کہ بہت پریشان ہوں۔ یہ دکھ اور پریشانیاں اب میری برداشت ہے باہر ہیں ۔ لگتا ہے شائد میری موت ہی مجھے ان غموں سے نجات دلا سکتی ہے۔ درویش نے اس کی بات سنی اور کہا جاؤ اور نمک لے کر آؤ۔ نوجوان حیران تو ہوا کہ میری بات کا نمک سے کیا تعلق پر پھر بھی  لے آیا ۔ درویش نے کہا پانی کے گلاس میں ایک مٹھی نمک ڈالو اور اسے پی لو۔ نوجوان نے ایسا ہی کیا تو درویش نے پوچھا : اس کا ذائقہ کیسا لگا ؟ نوجوان تھوكتے ہوئے بولا بہت ہی خراب، ایک دم کھارا درویش مسکراتے ہوئے بولا اب ایک مٹھی نمک لے کر میرے ساتھ اس سامنے والی جھیل تک چلو۔ صاف پانی سے بنی اس جھیل کے سامنے پہنچ کر درویش نے کہا چلو اب اس مٹھی بھر نمک کو پانی میں ڈال دو اور پھر اس جھیل کا پانی پیو۔ نوجوان پانی پینے لگا، تو درویش نے پوچھا بتاؤ اس کا ذائقہ کیسا ہے، کیا اب بھی تمہیں یہ کھارا لگ رہا ہے ؟ نوجوان بولا نہیں ، یہ تو میٹھا ہے۔ بہت اچھا ہے۔ درویش نوجوان کے پاس بیٹھ گیا اور اس کا ہاتھ تھامتے ہوئے بولا ہمارے دکھ بالکل اسی نمک کی طرح ہیں ۔ جتنا نمک گلاس میں ڈالا تھا اتنا ہی جھیل میں ڈالا ہے۔ مگر گلاس کا پانی کڑوا ہو گیا اور جھیل کے پانی کو مٹھی بھر نمک سے کوئی فرق نہیں پڑا۔ اسی طرح انسان بھی اپنے اپنے ظرف کے مطابق تکلیفوں کا ذائقہ محسوس کرتے ہیں۔ جب تمھیں کوئی دکھ ملے تو خود کو بڑا کر لو، گلاس مت بنے رہو بلکہ جھیل بن جاؤ۔ اللہ تعالی کسی پر اس کی ہمت سے ذیادہ بوجھ نہیں ڈالتے۔   اس لئے ہمیں ہمیشہ یقین رکھنا چاہیے کہ جتنے بھی دکھ آئیں ہماری برداشت سے بڑھ کر نہیں ہوں گے... ــــــــــــــــــــــــــ📝📝ــــــــــــــــــــــــــ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ