​​امام غازی بن قیس الأندلسی رحمہ اللہ (١٩٩ھ) جب حصولِ علم کی غرض سے مدینہ پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ مسجد نبوی میں ایک شخص داخل ہوا اور تحیۃ المسجد پڑھے بغیر بیٹھ گیا۔ غازی اس سے کہنے لگے : ”ارے بھائی، اٹھ کر دو رکعتیں پڑھو، تمہاری جہالت ہے کہ بغیر تحیۃ المسجد پڑھے بیٹھ گئے ہو۔“ اور بھی سخت باتیں کہیں۔ اس شخص نے اُٹھ کر دو رکعتیں پڑھ لی۔ فرض نماز ختم ہوئی تو غازی نے دیکھا کہ وہ شخص ٹیک لگا کر بیٹھ گیا ہے، اور اس کے گرد طلبہ کا حلقہ بننا شروع ہو گیا ہے۔ اب وہ خاصے شرمندہ ہوئے۔ لوگوں سے پوچھا یہ کون ہے تو انہوں نے بتلایا کہ یہ مدینہ کے فقیہ اور بڑے لوگوں میں سے ایک ابن ابی ذئب رحمہ اللہ ہیں۔ غازی فورًا ان سے معذرت کو لپکے مگر امام صاحب نے فرمایا : ”میرے بھائی، کوئی بات نہیں۔ آپ نے ہمیں نیکی کا حکم دیا، اور ہم نے آپ کی بات مانی۔“ (التمهيد لابن عبدالبر : ٤٦٠/١٢)

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

گھی چور ملازم

گھی چور ملازم

ایک بندہ کریانے کی ایک دکان پر ملازم تھا. وہ کسی نہ کسی بہانے دکان سے کچھ نہ کچھ چوری کرتا رہتا تھا. دکان کا مالک بڑا ہی خوش اخلاق اور امانتدار انسان تھا. وقت گزرتا گیا اور دس بارہ سال گزر گئے. اللہ نے مالک کو خوب برکت دی اور اس کی دکان شہر کی سب سے بڑی دکان بن گئی. روزانہ لاکھوں کی آمدن ہونے لگی. ایک دن اس ملازم کے گھر سے ٹفن میں کھانا آیا ہوا تھا. ملازم نے چوری سے ٹفن میں دیسی گھی ڈال دیا. اللہ کی شان کہ واپس لے جاتے ہوئے اس کے بچے سے ٹفن نیچے گر کر کھل گیا اور اس کی چوری پکڑی گئی. مالک کا بیٹا غصہ میں آ گیا اور ملازم کو برا بھلا کہنے لگا مگر مالک نے اپنے بیٹے کو سختی سے روک دیا اور کہا: " بیٹا! اسے چھوڑ دو. تمہیں آج پتہ چلا ہے کہ یہ چوری کرتا ہے مگر مجھے پچھلے بارہ سال سے معلوم ہے. اس کے باوجود میں نے اسے کبھی سمجھانے کے علاوہ کچھ نہیں کہا. بس اتنا سوچو کہ ہمارے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اس کی روزانہ کی چوری کے باوجود بھی ہم کہاں سے کہاں پہنچ چکے ہیں اور یہ بارہ سال چوری کرکے بھی آج تک ملازم کا ملازم ہی ہے." اسی طرح امانتدار انسان اپنی ایمانداری اور محنت کے ذریعے کہاں سے کہاں جا پہنچتا ہے مگر دھوکہ باز اور چور گندگی میں ہی پڑا رہ جاتا ہے. منقول!