​​ہمزہ اور تعظیمی افعال : ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ "آپ کھانا کھا لیجیے"، اِس جملے میں معمولی بات کو کیسے سلیقے اور تمیز کے ساتھ کہا گیا ہے۔ ایسے جملوں سے معلوم ہوتا ہے کہ کہنے والا کس قدر مہذّب ہے۔ کھا لیجیے، کر دیجیے، سُن لیجیے، یہ فعل کی تعظیمی صورتیں ہیں۔ یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ ایسے تعظیمی فعلوں میں آخر میں دو ی ہوتی ہیں۔ جیسے "رکھنا" مصدر ہے، اِس سے "رکھیے" بنے گا(ر کھ ی ے)۔ ایسے فعلوں میں ہمزہ نہیں آئے گا۔ اِسے اگر "رکھئے" یا رکھئیے" لکھا جائے تو یہ صحیح املا نہیں ہوگا۔ مثال کے طور پر ایسے کچھ فعل لکھے جاتے ہیں : دیکھیے، پیجیے، دیجیے، لیجیے، پڑھیے، لکھیے، چلیے، اُٹھیے، بیٹھیے، لائیے، کھائیے، جائیے، سنائیے، اُٹھائیے، اُڑائیے، اُبالیے، اُتاریے، نکالیے، پھریے، پُوجیے، لیٹیے، لوٹیے، سوئیے، دھوئیے، روئیے، کھولیے، سونگھیے، سوچیے۔ ع دن ہنس کے کاٹ دیجیے،ہمت نہ ہاریے ع بگڑے ہوئے کو آہ کہاں تک سنواریے ع دروازہ کھلنے کا نہیں،گھر کو سدھاریے ع ناطقہ سر بہ گریباں کہ اِسے کیا کہیے ع خامہ انگشت بہ دنداں کہ اِسے کیا لکھیے ع پڑھیے درود حسنِ صبیح و ملیح دیکھ ع چاہیے اچھّوں کو، جتنا چاہیے ع رہیے اب ایسی جگہ چل کرجہاں کوئی نہ ہو ایک مثل ہے: اپنی ران کھولیے،آپ لاجوں مریے ـ ہاں ایک بات یہ بھی نظر میں رہنا چاہیے کہ لائیے، کھائیے جیسے تعظیمی فعل یا کھوئیے، سوئیے جیسے تعظیمی فعل ؛ ان میں بھی آخر میں دو ی ہیں۔ اِن میں ہمزہ جو آیا ہے، وہ پہلی ی سے پہلے آیا ہے۔ اِس کو یوں دیکھیے کہ "سوچیے" میں تیسرا حرف چ ہے اور آخر میں دو ی ہیں (سو چ ی ے)، اِسی طرح "سوئیے" میں آخر میں دو ی ہیں اور تیسرا حرف ہمزہ ہے (سُ و ءِ ی ے)۔ جس طرح "سوچیے" میں چ آیا ہے، اُسی طرح "سوئیے" میں ہمزہ آیا ہے۔ یا جس طرح "جانیے" میں ن آیا ہے (جانِ ی ے)، اُسی طرح مثلاً "لائیے" میں ہمزہ آیا ہے (لا ءِ ی ے)۔ بس یاد رکھنے کی اصل بات یہ ہے کہ تعظیمی فعلوں کے آخر میں ہمیشہ دو ی ہوتی ہیں۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کتاب : عبارت کیسے لکھیں (صفحہ نمبر ۱۰۳ تا ۱۰۴) مصنف : رشید حسن خاں انتخاب: اسلامک ٹیوب پرو ایپ

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز

ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز

امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ ہارون رشیدؒ کے زمانے میں پورے عالم اسلام کے قاضی القضاۃ تھے، ایک بار ان کے پاس خلیفہ ہارون رشیدؒ اور ایک نصرانی کا مقدمہ آیا، امام نے فیصلہ نصرانی کے حق میں کیا، اس طرح کے درخشاں واقعات تاریخ اسلام کے ورک ورک پر بکھرے پڑے ہیں، لوگ اس کو "دور ملوکیت" کہتے ہیں وہ کس قدر مبارک "دور ملوکیت" تھا ایک طاقتور بادشاہ اور خلیفہ اپنی رعایا میں سے ایک غیر مسلم کے ساتھ عدالت کے کٹہرے میں فریق بن کر حاضر ہیں، امام ابو یوسفؒ کی وفات کا وقت جب قریب آیا تو فرمانے لگے : اے اللہ ! تجھے معلوم ہے کہ میں نے اپنے زمانئہ قضا میں مقدمات کے فیصلے میں کسی بھی فریق کی جانب داری نہیں کی، حتیٰ کہ دل میں کسی ایک فریق کی طرف میلان بھی نہیں ہوا، سوائے نصرانی اور ہارون رشیدؒ کے مقدمے کے کہ اس میں دل کا رجحان اور تمنا یہ تھی کہ حق ہارون رشیدؒ کے ساتھ ہو اور فیصلہ حق کے مطابق اسی کے حق میں ہو لیکن فیصلہ دلائل سننے کے بعد ہارون رشیدؒ کے خلاف کیا"ـ یہ فرماکر امام ابو یوسف رحمت اللہ علیہ رونے لگے اور اس قدر روئے کہ دل بھر بھر آیا ـ ( الدر المختار : ج ۳۱۳،والقضاء فی الاسلام لعارف النکدی ص ۲۰) ـــــــــــــــــــــــــــ📝📝ـــــــــــــــــــــــــــ ( کتاب : کتابوں کی درس گاہ میں صفحہ نمبر : ۵۷ مصنف : ابن الحسن عباسی انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ )