کتنی ہی مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ ڈوبتی کشتی کنارے سے جا لگتی ہے۔۔۔ دم توڑتے مریض صحت یاب ہوجاتے ہیں۔۔۔ ممکنہ حادثات سے انسان بال بال بچ جاتا ہے۔۔۔ ہر طرف اندھیرا چھاجانے کے بعد امید کا کوئی ایک جگنو چمکتا ہے اور رفتہ رفتہ ہر طرف روشنی پھیل جاتی ہے۔۔۔ کبھی مسلسل نقصان ہوتے ہوتے خلاف توقع فائدے ہونے لگتے ہیں۔۔۔ ایسے مواقع پر ہمارا عمومی رویہ یہ ہوتا ہے کہ "یہ محض اتفاق ہوگیا" "فلاں نے میری مدد کردی" "وہ تو عین موقع پر میں نے یوں کیا اور یوں کیا اگر میں یہ نہ کرتا تو مسئلہ ہوجاتا" یعنی حیران کردینے والی کامیابی اور نئے پیدا ہونے والے مواقع نیز جان لیوا حادثات سے بچ جانے کو ہم اتفاق اور اپنا کمال سمجھ کر گزر جاتے ہیں۔۔۔ کاش ہم لمحہ بھر توقف کر کے یہ سوچیں کہ یہ سب ہماری غیر موجودگی میں ہمارے لیے کی جانے والی دعاؤں کا نتیجہ ہے۔۔۔ ہمارے والدین، مرشد، دوست احباب کی دعائیں۔۔۔ جو ہمارے لیے رب کریم کی بارگاہ میں خیر و عافیت کے سوال کرتے ہیں۔۔۔ یہ محض رب کا فضل ہوتا ہے کہ زندگی کی گاڑی مصیبت کے گھڑے میں گرتے گرتے عافیت کی شاہراہ پر آجاتی ہے۔۔۔ اگر اس زاویہ نظر سے ہم اپنے روز و شب کا جائزہ لیں تو قدم قدم پر رب تعالی کا شکر ادا کرنے کی توفیق نصیب ہوگی۔۔۔ کسی نے خوب کہا کہ جب تم پر کوئی احسان کرے تو اپنے محسن کا شکر بعد میں ادا کرو پہلے رب تعالی کا شکر ادا کرو کہ اس نے اس شخص کے دل میں تم پر احسان کرنے کا خیال پیدا کیا اور اسے توفیق دی۔۔۔ لیکن ہم اپنی تنگ نظری کے سبب اللہ کریم کی بہت سی نعمتوں اور احسانات کو سمجھ نہیں پاتے اور ملنے والی آسانیوں کو اپنی طرف اور لوگوں کی طرف منسوب کرتے ہوئے گزر جاتے ہیں۔۔۔ اللہ کریم ہمیں اپنا شکر گزار بندہ بننے کی توفیق نصیب کرے۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

غـزہ کے مشہور داعی اور صحافی جناب جهاد حلس کی پوسٹ دیکھیے! فرما رہے ہیں:

غـزہ کے مشہور داعی اور صحافی جناب جهاد حلس  کی پوسٹ دیکھیے! فرما رہے ہیں:

"خدا کی قسم ! اگر آپ اہلِ غـزہ پر ڈھائے جانے والے مظالم اور تکالیف دیکھیں تو آپ دنگ رہ جائیں ، ذہن اس بات کو تسلیم نہیں کر پائے گا کہ آیا ایک انسان ان تمام مظالم اور تکالیف کو برداشت کر کے زندہ کیسے رہ سکتا ہے ؟ اور ان تکالیف کی شدت سے اس کی موت کیسے واقع نہیں ہوئی ؟!! خدا کی قسم ! اگر یہ تکالیف اور مشقتیں کسی چٹان پر گزرتیں تو وہ تکلیف کی شدت سے پھٹ جاتی، سمندر پر اتنا ظلم ڈھایا جاتا تو وہ بخارات بن جاتا، دیوہیکل پہاڑوں پر گر اتنا سِتم ڈھایا جاتا تو ان میں شگاف پڑ جاتے ، لوہے جیسی مضبوط دھات تک اس تکلیف کی شدت سے پگھل جاتی !! ہم نے جو آفتیں دیکھی ہیں اس کے مقابلے میں آپ کی پریشانیاں ہیچ ہیں، (باخدا یہ حقیقت ہے) ، ہم پر بیتنے والے دلسوز مناظر کے عادی نہ بنیں، اسے ہماری عادی زندگی / روٹین لائف نہ سمجھیں ، بلاشبہ ہمیں تنہا ، بے یارو مددگار چھوڑنے والوں کو اللّٰہ رب العزت دیکھ رہے ہیں ، اور ان سب کو اللّٰہ رب العزت کے حضور جواب دہ ہونا ہے۔" - مترجم: عبد الرحمن فضل۔