*(بیٹے میرا سر اونچا نہیں کرسکتے تو نیچا بھی مت کرو*) ﺍﯾﮏ ﺳﯿﮑﻨﮉﺭﯼ اﺳﮑﻮﻝ ﮐﮯ ﻣﺎﺳﭩﺮ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ کہ میں نے اسکول کے باہر لکھوا دیا کہ "اسکول کی عمارت پر لکھائی کرنا منع ھے" ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﺳﮑﻮﻝ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﺩﯾﮑﮭﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ اﺳﮑﻮﻝ ﮐﯽ ﺳﺎﺭﯼ ﺑﯿﺮﻭﻧﯽ ﺩﯾﻮﺍﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﺑﮯ ﺩﺭﺩﯼ ﺳﮯ اﺳﭙﺮﮮ ﭘﯿﻨﭧ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺧﺮﺍﻓﺎﺕ ﻟﮑﮫ ﮐﺮ ﺍﻭﺭ ﮔﻨﺪﮮ ﻧﻘﺶ ﻭ ﻧﮕﺎﺭ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﺧﺮﺍﺏ ﮐﺮ ﮈﺍﻻ ھے۔ ﻣﯿﺮﮮ اﺳﮑﻮﻝ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﯾﮧ ﭘﮩﻼ ﺍﻭﺭ ﺍﻓﺴﻮﺳﻨﺎﮎ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ اﺳﮑﻮﻝ ﺟﺎکر ﮐﭽﮫ اﺳﭩﺎﻑ ﮐﮯ ﺫﻣﮧ ﻟﮕﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﺣﺮﮐﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺑﭽﮯ ﮐﺎ ﭘﺘﮧ ﭼﻼﺋﯿﮟ ﺣﺎﺿﺮ ﻭ ﻏﺎﺋﺐ ﮐﺎ ﺭﯾﮑﺎﺭﮈ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﭼﻨﺪ ﺑﭽﻮﮞ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮫ ﮔﭽﮫ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮨﻤﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻟﮍﮐﮯ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﭘﺘﮧ ﭼﻞ ﮔﯿﺎ ﺟﺲ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺣﺮﮐﺖ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ ، ﺍﺳﯽ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﻟﮍﮐﮯ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﮐﻮ ﻓﻮﻥ ﮐﺮ ﮐﮯ ﮐﮩﺎ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﺳﮯ ﻣﻠﻨﺎ ﭼﺎﮨﻮں گا ، ﮐﻞ ﺁﭖ اﺳﮑﻮﻝ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻻﺋﯿﮟ۔ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺩﻥ ﺟﺐ ﻟﮍﮐﮯ ﮐﺎ ﺑﺎﭖ ﺁﯾﺎ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺳﺎﺭﺍ ﻗﺼﮧ ﮐﮩﮧ ﮈﺍﻻ ﺑﺎﭖ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﺑﯿﭩﺎ ﺑﻠﻮﺍﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﮐﮩﺎ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﮯ ﺁﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﮍﮮ ﺩھیمے ﺳﮯ ﻟﮩﺠﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺗﺼﺪﯾﻖ ﮐﯽ۔ لڑﮐﮯ ﻧﮯ ﺍﻋﺘﺮﺍﻑ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﺑﺎﭖ ﻧﮯ ﻭﮨﯿﮟ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﺍﯾﮏ ﺭﻧﮕﺴﺎﺯ ﮐﻮ ﻓﻮﻥ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺑﻼﯾﺎ ، ﺩﯾﻮﺍﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﯿﺴﺎ ﺭﻧﮓ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ، ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﮯ ﺭﻭیہ ﮐﯽ ﻣﻌﺎﻓﯽ ﻣﺎﻧﮕﯽ ، ﺍﺟﺎﺯﺕ ﻟﯿﮑﺮ ﺍﭨﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﮯ ﺳﺮ ﭘﺮ ﺷﻔﻘﺖ ﺳﮯ ﭘﯿﺎﺭ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭﺩﮬﯿﻤﯽ ﺳﯽ ﺁﻭﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮯ ﮐﮩﺎ۔ " ﺑﯿﭩﮯ ﺍﮔﺮ ﻣﯿﺮﺍ ﺳﺮ ﺍﻭﻧﭽﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ ﺗﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﺎﻡ ﺗﻮ ﻧﺎ ﮐﺮﻭ ﺟﺲ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﺳﺮ ﻧﯿﭽﺎ ﮨﻮ" ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ ، ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﻟﮍﮐﮯ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﻣﻨﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎ ﻟﯿﺎ ﺗﮭﺎ ، ﻭﺍﺿﺢ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﺩﮮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺭﻭ ﺭﮨﺎ ھﮯ۔ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮩﺖ ﺣﯿﺮﺕ ﮨﻮ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﻟﮍﮐﮯ ﮐﮯ ﺑﺎﭖ ﻧﮯ ﮐﯿﺎ ﺧﻮﺏ ﻧﻔﺴﯿﺎﺗﯽ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﺍﭘﻨﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﮐﯽ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺳﯽ ﺑﺎﺕ ﻧﮯ ﺟﻮ ﮐﺎﻡ ﮐﺮ ﺩﮐﮭﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﻭﯾﺴﺎ ﻧﺘﯿﺠﮧ ﺗﻮ ﻣﺎﺭ ﭘﯿﭧ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻧﺎ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮ ﭘﺎﺗﺎ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻟﮍﮐﮯ ﮐﮯ ﺗﺎﺛﺮﺍﺕ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺑﭽﮯ، ﺗﯿﺮﺍ ﺑﺎﭖ ﺑﮩﺖ ﺷﻔﯿﻖ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﺘﺮﻡ ﺍﻧﺴﺎﻥ ھے ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺗﺠﮭﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺧﺎﺹ ﺳﺮﺯﻧﺶ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ ، ﭘﮭﺮ ﺗﺠﮭﮯ ﮐﺲ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﺭﻭﻧﺎ ﺁﺭﮨﺎ ھے۔۔۔۔۔۔؟ ﻟﮍﮐﮯ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﺳﺮ ، ﺍﺳﯽ ﺑﺎﺕ ﭘﮧ ﺗﻮ ﺭﻭﻧﺎ ﺁ ﺭﮨﺎ ھﮯ ﮐﮧ ﮐﺎﺵ ﻣﯿﺮﺍ ﻭﺍﻟﺪ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺎﺭﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﺰﺍ ﺩﯾﺘﺎ ﻣﮕﺮ ﺍﯾﺴﯽ ﺑﺎﺕ ﻧﺎ ﮐﮩﺘﺎ ﻟﮍﮐﮯ ﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﻣﻌﺬﺭﺕ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﻟﯿﮑﺮ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ ﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﺑﭽﮯ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﮮ اﺳﮑﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﺍﻋﻠﯽٰ ﮐﺎﺭﮐﺮﺩﮔﯽ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﮨﺮ ﮐﻼﺱ ﻣﯿﮟ ﭨﺎﭖ ﮐﯿﺎ، *ﺳﭻ ﮐﮩﺎ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﮐﮧ ﺍﻭﻻﺩ ﮐﻮ ﭘﯿﺎﺭ ﻣﺤﺒﺖ ﺳﮯ ﺳﻤﺠﮭﺎﻧﺎ ﭼﺎھئے ﻧﺎ ﮐﮧ ﮈﻧﮉﮮ ﺳﮯ ﯾﺎ ﮔﺎﻟﻢ ﮔﻠﻮﭺ ﺳﮯ اولاد کو اچھا دوست بنا کر رکھو ورنہ بُرے لوگ ان سے دوستی کر کے انہیں بُرا بنا دیں گے،*

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ایک بورڈ اور دو جملے

ایک بورڈ اور دو جملے

ایک اندھا آدمی عمارت کے پاس بیٹھا تھا اور پاس ایک بورڈ رکھا تھا جس پہ لکھا تھا میں اندھا ہوں برائے مہربانی میری مدد کریں ساتھ میں اس کی ٹوپی پڑی ہوئی تھی جس میں چند سکے تھے . ایک آدمی وہاں سے گزر رہا تھا اس نے اپنی جیب سے چند سکے نکالے اور ٹوپی میں ڈال دیے اچانک اس کی نظر بورڈ پر پڑی اس نے بورڈ کو اٹھایا اور اس کی دوسری طرف کچھ الفاظ لکھے اور بورڈ کو واپس رکھ دیا تاکہ لوگ اس کو پڑھیں آدمی کے جانے کے بعد کچھ ہی دیر میں ٹوپی سکوں سے بھر گئی دوپہر کو وہی آدمی واپس جانے کے لیے وہاں سے گزر رہا تھا کہ اندھے نے اس آدمی کے قدموں کی آہٹ کو پہچان لیا اور اس سے پوچھا کہ تم وہی ہو جس نے صبح میرے بورڈ پر کچھ لکھا تھا. آدمی نے کہا کہ ہاں میں وہی ہوں اندھے نے پوچھا کہ تم نے کیا لکھا تھا ؟ کہ کچھ ہی دیر میں میری ٹوپی سکوں سے بھر گئی جو سارے دن میں نہ بھرتی آدمی بولا : میں نے صرف سچ لکھا لیکن جس انداز میں تم نے لکھوایا تھا اس سے تھوڑا مختلف تھا میں نے لکھا آج کا دن بہت خوبصورت ہے لیکن میں اس قابل نہیں کہ اس کا نظارہ کر سکوں آدمی نے اندھے کو مخاطب کر کے کہا : تم کیا کہتے ہو کہ جو پہلے لکھا تھا اور جو میں نے بعد میں لکھا دونوں کا اشارہ ایک ہی طرف نہیں ہے؟ اندھے نے کہا یقیناً دونوں تحریریں یہی بتاتی ہیں کہ آدمی اندھا ہے لیکن پہلی تحریر میں سادہ لفظوں میں لکھا تھا کہ میں اندھا ہوں اور دوسری تحریر لوگوں کو بتاتی ہے کہ آپ سب بہت خوش قسمت ہیں کہ آپ اندھے نہیں ہیں . نتیجہ : ہم کو ہر حال میں اللہ شکر ادا کرنا چاہیے ہمارا ذہن تخلیقی ہونا چاہیے نہ کہ لکیر کے فقیر جیسا ، ہمیں ہر حال میں مثبت سوچنا چاہیے جب زندگی آپ کو 100 وجوہات دے رونے کی ، پچھتانے کی تو آپ زندگی کو 1000 وجوہات دیں مسکرانے کی افسوس کے بغیر اپنے ماضی کو تسلیم کریں ، اعتماد کے ساتھ حال کا سامنا کریں اور خوف کے بغیر مستقبل کے لیے تیار رہیں