ﮔﺰﺷﺘﮧ ﺭﺍﺕ ﺍﯾﮏ ﻟﮍﮐﯽ انباکس ﻣﯿﮟ ﻭﺍﺭﺩ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﻌﺪ ﺍﺯ ﺳﻼﻡ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ: ''ﺁﭖ "ﻋﻮﺭﺕ" ﺍﻭﺭ "ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﺮﺩﮮ" ﭘﮧ ﺑﮩﺖ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﭘﺮﺩﮦ ﺗﻮ ﺩﻝ ﮐﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﺎﻧﮯ/ ﭼﺒﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮐﮩﺎﮞ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔؟ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﯿﮟ : ﭘﯿﭧ ﻣﯿﮟ ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ: ﭘﯿﭧ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮩﺎﮞ ﮈﺍﻟﻨﺎ ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ ۔؟ ''ﻇﺎﮨﺮ ﮨﮯ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ'' ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ: ﺗﻮ ﻣﯿﮟ بھی ﺗﻮ ﯾﮩﯽ ﺑﺘﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ، ﺟﺲ ﻃﺮﺡ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﭘﯿﭧ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ، ﻣﮕﺮ ﻭﮨﺎﮞ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻟﻨﺎ ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﭘﺮﺩﮦ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ، ﺩﻝ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﺳﮯ ﺳﺮ ﭘﮧ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﭘﮍﺗﺎ ہے۔ ﮐﭽﮫ ﻭﻗﺖ ﺳﻮﭺ ﮐﺮ ﭘﮭﺮ ﺑﻮﻟﯽ؛ ﮐﭽﮫ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺗﻮ ﺩﻭﭘﭩﮧ ﺍﻭﮌﮪ ﮐﺮ ﺑﮭﯽ '' ﺑﺎﭘﺮﺩﮦ '' ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯿﮟ ﭘﮭﺮ ۔؟؟ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ: ﮐﭽﮫ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺗﻮ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺑﮭﯽ ﮨﻀﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ، ﻗﮯ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ، ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﻗﺼﻮﺭ ''ﭘﺮﺩﮮ'' ﺍﻭﺭ ''ﮐﮭﺎﻧﮯ'' ﮐﺎ ﻧﮩﯿﮟ، ﻣﺴﺌﻠﮧ ''ﻣﻌﺪﮮ'' ﺍﻭﺭ '' ﺩﻝ ''ﻣﯿﮟ ﮨﮯ" منقول

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ایک شاہین اور بادشاہ کی سبق آموز کہانی

ایک شاہین اور بادشاہ کی سبق آموز کہانی

ایک بادشاہ کو کسی نے دو شاہین کے بچّے تحفے میں پیش کئے۔ بادشاہ نے دونوں کو اپنی شاہینوں کی تربیت کرنے والوں کے سپرد کر دیا تاکہ وہ اُن دونوں کو تربیت دیں کہ وہ شکار پر لے جائیں جا سکیں۔ ایک مہینے کے بعد وہ ملازم بادشاہ کے پاس حاضر ہوا اور کہا کہ ایک شاہین تو مکمّل تربیت یافتہ ہو چکا ہے اور شکار کے لئے بالکل تیّار ہے لیکن دوسرے کے ساتہ پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے کہ پہلے دن سے ایک ٹہنی پر بیٹہا ہے اور کوششوں کے باوجود ہلنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اس بات سے بادشاہ کا تجسّس بڑہا اور اس نے درباری حکیموں اور جانوروں اور پرندوں کے ماہرین سے کہا کہ پتہ لگائیں آخر وجہ کیا ہے؟ وہ بھی کوشش کر کے دیکہھ چکے لیکن کوئی نتیجہ معلوم نہ کر سکے۔ پھر بادشاہ نے پورے ملک میں منادی کروا دی کہ جو کوئی بھی اِس شاہین بچے کو قابلِ پرواز بنائے گا، بادشاہ سے منہ مانگا انعام پائے گا۔ اگلے دن بادشاہ نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ جو شاہین پرواز کرنے پر آمادہ ہی نہیں تھا، شاہی باغ میں چاروں طرف اُڑ رہا ہے۔ بادشاہ نے فوراً حکم دیا کہ اُس شخص کو پیش کیا جائے جس نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔ بادشاہ کے کارندے ایک دیہاتی کو لے کر بادشاہ کے پاس لائے کہ یہ کمال اِس شخص کا ہے۔ بادشاہ نے اُس شخص سے پوچہا؛ “تم آخر کس طرح وہ کام کر گئے جو میرے دربار کے ماہر حکیم اور پرندوں کو سُدھانے والے نہ کر سکے، کیا تمہارے پاس کوئی جادو ہے؟” وہ شخص گویا ہوا؛ “بادشاہ سلامت، میں نے صرف اِتنا کیا کہ جس ٹہنی پر یہ بیٹھا ہوا تھا وہ کاٹ دی اور زمین کی طرف گرتے وقت جبلّی طور پر اِس کے پر کُھل کر پھڑپھڑائے اور اسے پہلی دفعہ احساس ہوا کہ اس میں طاقتِ پرواز ہے۔” بعض دفعہ ہمیں بھی اپنی طاقت کا اندازہ کچھ ہونے سے ہوتا ہے۔۔ اس لیے ازمائش سے ڈرنا نہیں بلکہ مقابلہ کرنا چاہیے۔۔۔ ✅♻️اردو سچی کہانیاں ♻️✅