📚 اساتذہ کے لیے مفید باتیں ۔۔۔۔!!! ✒ کبهی بهی بغیر مرض کے مرض کی رخصت نہ لیں کہ اس سے آپ دو گناہوں کو جمع کریں گے : جهوٹ اور حرام مال کھانا...اور اللہ کی قسم اللہ کا خوف اور تقوی سب سے بہترچیز ہے... ✒ اپنے طالب علموں کی غلطیوں کو درگزر کریں کیونکہ نہ تو فرشتے ہیں اور نہ شیاطین...اور آپ انکے مربی ہیں... ✒ اپنے طالب علموں کے لیے اپنی محبت اور فکر کا اظہار کریں اس سے انکے دلوں میں آپ کے لیے جگہ بنے گی... ✒ یاد رکھیں کے بہت سے لوگ اپنے اساتذہ کے حوصلہ افزائی والے ایک جملے سے عظیم بن گئے اور بلندیوں پہ پہنچ گئے تو آپ بهی عظیم لوگ بنانے والے بنیں... ✒ اپنے معاملات کو طلبہ کے ساتھ اچھا رکھیں تاکہ آپ موت کے بعد بهی ان کی دعاؤں کا حصہ بنے ر هیں... ✒ آپ کے سبق کا ہر منٹ طالب علم کا حق ہے اگر آپ ضائع کرتے ہیں تو قیامت کے دن آپ سے سوال هوگا... ✒ نوجوان نسل کی اصلاح کر کے اپنے لیے صدقہ جاریہ بنائیں... ✒ اپنی نیت کو خالص رکھیں آپ کا کام نبیوں والا کام ہے ،اجر کی امید اور اخلاص سے کام کریں تو آپکا پورا دن نیکیوں میں لکھا جائے گا۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

حضرت ابن عمر رضي اللہ عنہ کا ایک واقعہ

حضرت ابن عمر رضي اللہ عنہ کا ایک واقعہ

حضرت عبداللہ ابن عمر یا ایک دفعہ سفر پر جا رہے تھے، غالبا حج یا عمرے کا سفر تھا، صاحب حیثیت عربوں کی عادت کے مطابق آپ سفر پر جاتے ہوئے سواری کے اونٹ کے ساتھ ایک خچر نما گدھا بھی لے گئے (عربوں کے گدھے ہمارے ہاں کے گدھوں کی طرح نہیں ہوتے بلکہ ہمارے ہاں کے خچروں کی خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں ) ۔ ہوتا یہ تھا کہ دوران سفر جب اونٹ کی سواری سے اکتا جاتے تو کچھ دیر کے لئے گدھے پر سوار ہو جاتے۔ اس پر پالان بھی تھا راستہ میں ایک غیر معروف مقام پر ایک دیہاتی بدو سامنے آیا ، آپ فوراً اترے اور بڑی عزت سے پیش آئے پھر اپنی پگڑی اٹھائی اور دیہاتی کے سر پر رکھی اور وہ گدھا اس کے سپرد کر دیا، حضرت ابن عمرؓ کے رفقاء اور شاگردوں نے کہا کہ آپ نے ایک دیہاتی کو پوری سواری دے دی ، عمامہ دے دیا ؟ آپ نے فرمایا کہ یہ صاحب میرے والد کے دوست ہیں اور پھر وہ حدیث پڑھی جس کا مفہوم یہ ہے کہ والد کے ساتھ ایک نیکی یہ بھی ہے کہ ان کے دوستوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو۔ اور اچھے برتاؤ کا کم از کم درجہ یہ ہے کہ اس کے لئے دعا کرے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جب انسان دوسرے کے لئے دعا کرتا ہے تو اللہ کی طرف سے فرشتہ وہاں کھڑا ہوتا ہے اور کہتا ہے : ” ولک مثل ذالک“۔ ہاں تیرے لئے بھی ایسا ہی ہو۔ معصوم فرشتہ جب دعا کرے تو اس کی قبولیت یقینی ہے۔ (کتاب: ماہنامہ فلاح دارین کراچی(نومبر) صفحہ نمبر: ۲۱ انتخاب: اسلامک ٹیوب پرو ایپ)