روس کے ادب کو انسانی نفسیات کی گہرائی اور حقیقت نگاری کی وجہ سے منفرد مقام حاصل ہے۔ •"اگر تم میری تکلیفوں پر بھی قابض ہو جاؤ... میں پہلے والا انسان نہیں رہوں گا۔" — فیودر داستایفسکی (کتاب: "برادران کارامازوف") • "جو لوگ اجتماعی المیے میں اکٹھے ہوتے ہیں، وہ اکثر ایک دوسرے سے بے حسی محسوس کرتے ہیں۔" — اینٹن چیخوف (کتاب: "دی سیگل") • "یادداشت کا المیہ یہ ہے کہ ہم جسے بھولنا چاہتے ہیں، وہ ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔" — داستایفسکی (کتاب: "یادوں کے اُجالے میں") • "جب کوئی تمہیں دھوکہ دے تو معافی دے سکتے ہو، مگر پھر کبھی اُسے اپنے قریب مت آنے دو۔" — لیو ٹالسٹائی (کتاب: "انا کرینینا") •"انسان کو اُس وقت تک کوئی شفا نہیں دے سکتا جب تک وہ اپنے ماضی کے پچھتاوے کو سینے سے لگائے رکھے۔" — داستایفسکی (کتاب: "جرم و سزا") • "سردیاں اُن کے لیے بھی اتنی ہی بے رحم ہوتی ہیں جن کے پاس گرم یادیں نہیں، اور اُن کے لیے بھی جو یادیں لے کر زندہ رہتے ہیں۔" — داستایفسکی (کتاب: "ابدی شوہر") • "محبت کے سب سے خوبصورت لمحے وہ ہوتے ہیں جو جدائی سے پہلے آتے ہیں۔" — داستایفسکی (کتاب: "نیچے تہہ خانے سے") • "میری فتحوں پر مت جاؤ، بلکہ اُن شکستوں پر غور کرو جن سے میں نے زندگی سیکھی۔" — چیخوف (کتاب: "جزیرہ سخالین") • "کھڑکی کے کنارے بیٹھنے والے راستوں کے بارے میں کچھ نہیں جانتے، بس خوابوں میں کھوے رہتے ہیں۔" — میخائل لیرمنٹوف (کتاب: "ہمارے زمانے کا ایک ہیرو") • "اُس بوڑھے سے بدتر کوئی نہیں جو اپنے خواب اپنے بیٹے کے سپرد کر کے خود مہمان خانے میں سو جاتا ہے۔" — داستایفسکی (کتاب: "برادران کارامازوف")

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

خدمت کا اخلاقی پہلو: ایک عورت کی کہانی

خدمت کا اخلاقی پہلو: ایک عورت کی کہانی

شیخ محمد راوی سے ایک عورت نے سوال پوچھا کہ ان کے شوہر کی والدہ بیمار رہتی ہیں۔ شوہر تقاضا کرتا ہے کہ میں ان کے ماں کی خدمت کروں اور  مجھ سے یہ سب نہیں ہوتا۔ کیا مجھ پر شوہر کے ماں کی خدمت واجب ہے؟ شیخ نے جواب دیا نہیں تجھ پر شوہر کے ماں کی خدمت ہرگز واجب نہیں ہے ہاں البتہ تمہارے شوہر پر واجب ہے کہ وہ اپنی ماں کی خدمت کرے۔ پھر شیخ نے تین حل پیش کیے پہلا حل والدہ کو گھر لیکر آئیں اور دن رات آپ کے شوہر اور اس کے بچے اپنی ماں اور دادی کی خدمت کرے ان پر یہ واجب ہے یاد رکھیں آپ پر واجب نہیں ہے۔ دوسرا حل والدہ کو الگ گھر میں رکھیں اور انکی دیکھ بھال خدمت و خبر گیری کے لیے وہاں جاتا رہے اگر والدہ یہ تقاضا کرے کہ رات ان کے سرہانے گزارے تو ماں کے پاس رات رکنا ان پر واجب ہے، یاد رکھیں آپ پر واجب نہیں ہے۔ تیسرا حل والدہ کی دیکھ بھال کے لئے ایک نرس رکھ لیں اگر نرس کے لیے تنخواہ دینے میں حرج ہو تو گھر کے اخراجات کم کرکے نرس کی تنخواہ دے، نرس کی موجودگی میں والدہ کے پاس آتے جاتے فتنے میں پڑنے کا خطرہ ہو نرس سے شادی کرنا واجب ہوگا، اس طرح وہ تین نیکیوں کو جمع کرے گا دوسری شادی کا اجر، ماں کی خدمت کا اجر اور فتنے سے بچنے کا اجر ۔ البتہ آپ پر شوہر کے ماں کی خدمت واجب نہیں ہے، لہذا آپ عزت کے ساتھ اپنے گھر رکی رہیں۔ کچھ دیر سوچنے کے بعد عورت بولی، شیخ صاحب شوہر کی ماں بھی میری ماں جیسی ہے واجب نہیں تو مستحب سہی میں خود اسکی خدمت کروں گی۔ منقول