🌸 سوچنے کی بات...! 🌸 ہم جب کار میں بیٹھتے ہیں، تو ڈرائیور کے بارے میں کچھ نہیں جانتے، پھر بھی پرسکون ہو کر بیٹھ جاتے ہیں، کچھ تو ایسے بھی ہوتے ہیں جو سفر کے دوران سو بھی جاتے ہیں۔ بس میں بیٹھ کر ہم کبھی سوچتے بھی نہیں کہ ڈرائیور کیسا ہے؟ جانتا بھی ہے یا نہیں؟ اور ہم مزے سے سفر کرتے ہیں، کچھ نیند پوری کرتے ہیں، کچھ نظاروں کا لطف لیتے ہیں۔ ہم جب ٹرین میں سوار ہوتے ہیں، تو نہ ہمیں ڈرائیور کا نام معلوم ہوتا ہے، نہ اس کی مہارت کا کوئی ثبوت، پھر بھی ہم اطمینان سے بیٹھے ہوتے ہیں، باتیں کرتے ہیں، کھاتے ہیں، اور خوشی خوشی منزل کی طرف بڑھتے ہیں۔ جہاز میں بیٹھ کر تو ہم کچھ لمحوں بعد آسمانوں میں ہوتے ہیں، اور وہاں تو ہمیں پائلٹ کی شکل تک معلوم نہیں ہوتی... پھر بھی ہم چین کی نیند سوتے ہیں، دل میں کوئی کھٹکا نہیں ہوتا۔ جب ہم دنیا کی ان گاڑیوں کے چلانے والوں پر — جنہیں ہم جانتے بھی نہیں — اتنا یقین کر لیتے ہیں، تو پھر... ہمیں اس رب پر کیوں شک ہوتا ہے جو ہماری زندگی کی گاڑی خود چلا رہا ہے؟ وہ رب جس نے ہمیں پیدا کیا، جو ہمیں ہر لمحہ دیکھ رہا ہے، جو ہمارے حال سے واقف ہے، جو ہمارا سب سے بڑا خیر خواہ ہے، جس نے فرمایا: > "وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ" "وہ تمہارے ساتھ ہے جہاں کہیں بھی تم ہو..." (الحدید: 4) تو پھر کیوں ہم ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں؟ کیوں ہم پریشان رہتے ہیں؟ کیوں ہم اپنی زندگی کی مشکلات کو اپنے دل و دماغ پر حاوی ہونے دیتے ہیں؟ 🌿 جس اللہ نے آج تک سنبھالا ہے، کیا وہ آئندہ بھی نہیں سنبھالے گا؟ 🌿 جس نے بغیر مانگے بہت کچھ دیا، وہ مانگنے پر کیوں نہ دے گا؟ 🌿 جس نے بغیر بات کہے تمہاری فریاد سن لی، وہ تمہارے سجدوں پر کیوں نہ رحم کرے گا؟ بس! اعتماد کر لو، یقین کر لو، سکون سے جی لو... کیونکہ تمہاری زندگی کی گاڑی، اللہ چلا رہا ہے... ✍︎: ابن مظہر الکبریائی الکانفوری

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

حضرت نانوتوی رحمہ اللہ کی دعوت __!!

حضرت نانوتوی رحمہ اللہ کی دعوت __!!

حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی رحمتہ اللہ علیہ کا مظفر نگر میں ایک تھانیدار معتقد تھا۔ ایک دن اس نے حضرت مولانا نانوتوی کی دعوت کی، مولانا نے دیکھا تھا کہ تھانیدار کی کمائی مشتبہ اور مشکوک ہے اس وجہ سے اس کی دعوت کو نامنظور فرما دیا ۔ تھانیدار نے دعوت قبول نہ کرنے کی وجہ معلوم کی تو حضرت نے فرمایا میں معذور ہوں۔ اس نے کہا کہ اگر آپ بیمار ہوں تو علاج کرادوں۔ حضرت نے فرمایا نہیں کوئی اور عذر ہے۔ اس نے کہا اگر جانے میں تکلیف ہو تو سواری کا انتظام کر دوں۔ حضرت نے فرمایا یہ مجبوری نہیں بلکہ دوسرا عذر ہے۔ اس نے پھر درخواست کی کہ کھانا آپ کے یہاں بھیج دوں۔ آپ نے انکار فرمایا اس نے عرض کیا میں خود حاضر ہوکر کھانا پیش کروں گا۔ حضرت نے صاف انکار فرما دیا۔ وہ تھانیدار ایک دم غصہ ہوگیا اور کہا کہ آپ نہ بزرگ ہیں اور نہ نیک کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے دعوت قبول کرو اور آپ قبول نہیں کرتے۔ اس پر مولانا نانوتوی نے فرمایا کہ جو عیوب تونے بیان کئے ہیں۔ ان سے زیادہ عیوب کا مرتکب اور مستحق ہوں ۔اس وقت تھانے دار کو ہوش آیا اور سوچا تو معلوم ہوا کہ حضرت میری دعوت میرے مال کے مشتبہ ہونے کی وجہ سے رد فرمارہے ہیں ۔اس نے ای دن سے تھانیداری چھوڑ دی۔ کچھ دنوں بعد پھر دعوت کی اور عرض کیا کہ: حضرت! اب میری اپنی جائیداد کی حلال کمائی ہے آپ کی دعوت کرتا ہوں‘ مولانا محمد قاسم صاحب نے دعوت منظور فرمانی اور اس سے فرمایا کہ ” ملازمت بھی کرو لیکن دیانتداری سے کام لو کیونکہ تھانیداری کرنا دیانت داری کے ساتھ تمام بھلائیوں سے بڑھ کر ہے کیونکہ محتسب کے درجہ میں تھانے دار ہوتا ہے۔“ ___________📝📝___________ منقول۔ انتخاب اسلامک ٹیوب پرو ایپ