”ایک روز میں مسندِ وعظ پر بیٹھا تھا، میرے گرد دس ہزار کا مجمع تھا، سب کے دل نرم تھے، آنکھیں بہہ رہی تھیں۔ میں نے اپنے دل میں کہا: کیا گزرے گی گر یہ سب نجات پا جائیں اور تو ہلاک ہو جائے؟! پھر میں نے دل ہی دل میں پکارا : مولا! آقا! کل اگر تو مجھے عذاب دینے کا فیصلہ کرے، تو ان لوگوں کو اس کی خبر نہ ہونے دینا؛ میرا نہیں تو اپنے کرم کا ہی بھرم رکھ لینا! کہیں یہ لوگ یہ نہ سوچیں کہ اللہ نے اس بندے کو عذاب دیا ہے جس نے ہمیں اس کی راہ دکھلائی!“ (سيد الواعظين: ابن الجوزي رحمه الله تـ ٥٩٧ھ)



