حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: تُفْتَحُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْإِثْنَيْنِ، وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ لَا يُشْرِكُ بِاللهِ شَيْئًا، إِلَّا رَجُلًا كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا(باب النھي عن الشحناء و التهاجر)
ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ہر اس بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتا ، اس بندے کے سوا جس کی اپنے بھائی کے ساتھ عداوت ہو ، چنانچہ کہا جاتا ہے : ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں ، ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں ۔ ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں ۔‘‘ ( اور صلح کے بعد ان کی بھی بخشش کر دی جائے ۔ )

رزق کا مالک کون؟

رزق کا مالک کون؟

✍🏻ملازم بڑا ہی تابعدار تھا۔ مالک نے خوش ہو کے اس کی پانچ ہزار تنخواہ بڑھا دی۔ تابعداری میں فرق نہیں آیا لیکن وہ بہت زیادہ مشکور بھی نہیں ہوا۔ مالک کو بڑا غصہ آیا کہ میں نے اس کی تنخواہ بڑھائی لیکن یہ ہے کہ اچھے سے شکریہ بھی ادا نہیں کیا۔ اس نے اگلے ماہ تنخواہ پانچ ہزار کم کر دی۔ ملازم کی ‏تابعداری اب بھی وہی رہی کوئی شکایت نہیں کی۔ مالک نے اسے بلوا بھیجا اور کہا، "بڑے عجیب انسان ہو، میں نے تمھاری تنخواہ پانچ ہزار بڑھائی، پھر کم کر دی۔ تم جوں کے توں رہے۔ یہ سب کیا ہے؟" ملازم بولا، "اوہ! آپ نے خود کو رازق سمجھ لیا تھا؟ میرے ہاں بیٹا پیدا ہوا تو اس سے اگلے دن آپ نے تنخواہ پانچ ‏ہزار بڑھا دی۔ میں سمجھ گیا کہ جس خالق نے بچہ دیا اسی نے رزق کا انتظام بھی ساتھ ہی کر دیا ہے، سو اسی کا شکریہ ادا کیا۔ پھر جس دن میری والدہ وفات پا گئیں اسی دن آپ نے تنخواہ کم کر دی۔ میں نے جان لیا کہ وہ اپنا رزق اپنے ساتھ لے گئیں سو تب بھی اللہ کا شکر ادا کر کے مطمئن رہا۔" 🖋️پھر بولا، "صاحب، ‏یہ روزی روٹی کے فیصلے کہیں اور ہی ہوتے ہیں۔ ہم تو بس مہرے ہیں جنہیں آگے پیچھے کرکے اسباب پیدا کیا جاتے ہیں۔"

Image 1

Naats