آیۃ القران

وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ فِی اللّٰهِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ لَا هُدًى وَّ لَا كِتٰبٍ مُّنِیْرٍۙ(۸)ثَانِیَ عِطْفِهٖ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ لَهٗ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ وَّ نُذِیْقُهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عَذَابَ الْحَرِیْقِ(۹)ذٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ یَدٰكَ وَ اَنَّ اللّٰهَ لَیْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِ۠(۱۰)(سورۃ الحج)
ترجمہ : اور لوگوں میں کچھ ایسے ہیں جو اللہ کے بارے میں جھگڑے کرتے ہیں، حالانکہ ان کے پاس نہ کوئی علم ہے نہ ہدایت، اور نہ کوئی روشنی دینے والی کتاب۔(۸)وہ تکبر سے اپنا پہلو اکڑائے ہوئے ہیں، تاکہ دوسروں کو بھی اللہ کے راستے سے گمراہ کریں، ایسے ہی شخص کے لیے دنیا میں رسوائی ہے، اور قیامت کے دن ہم اسے جلتی ہوئی آگ کا مزہ چکھائیں گے۔(۹)(کہ) یہ سب کچھ تیرے اس کرتوت کا بدلہ ہے جو تو نے اپنے ہاتھوں سے آگے بھیجا تھا، اور یہ بات طے ہے کہ اللہ بندوں پر ظلم ڈھانے والا نہیں ہے۔(۱۰)(آسان ترجمۃ القران)

آئندہ لوگ تراویح میں کیا پڑھیں گے؟

آئندہ لوگ تراویح میں کیا پڑھیں گے؟

معتصم باللہ کے بعد اس کا بیٹا واثق باللہ ۲۲۷ ھ میں تاج و تخت کا وارث بنا۔ یہ گمراہ کن نظریات و افکار کا مالک تھا اور معتزلی عقائد اور خصوصاً خلق قرآن کے عقیدہ کی اشاعت و پرچار میں اپنے باپ سے بھی بڑھ گیا۔ اس کے دور میں ایک عجیب واقعہ پیش آیا، دربار کا خاص مسخرا ایک دن خلیفہ کے سامنے آیا اور کہنے لگا: اللہ تعالی امیر المؤمنین کو قرآن کے بارے میں صبر جمیل عطا فرمائیں! میں تعزیت کے لیے آیا ہوں۔ واثق بولا : تیرا ناس ہو! نالائق کیا کہہ رہا ہے، کیا قرآن کی وفات ہو گئی ؟ مسخرے نے کہا: امیر المؤمنین! آخر اس کے سوا کیا چارہ ہے، ہر مخلوق پر موت آنے ہی والی ہے اور قرآن بھی تو آپ کے خیال میں مخلوق ہے۔ آج نہیں تو کل ( نعوذ باللہ ) یہ حادثہ ہو کر رہے گا۔ مسخرے کے اس جواب پر واثق سوچ میں پڑ گیا تو مسخرے نے دوسرا سوال کر دیا اور بڑی سنجیدگی سے کہنے لگا: امیر المؤمنین! آئندہ لوگ نماز تراویح میں کیا پڑھا کریں گے؟ اس طنزیہ سوال نے واثق باللہ کو مسئلہ خلق قرآن کے بارے میں گہری سوچ پر مجبور کر دیا۔ تب اس نے اس مسئلہ میں تشدد چھوڑ دیا۔ ____📝📝📝____ کتاب : ہر واقعہ بے مثال جلد ۱ ۔ صفحہ نمبر : ۲۰۳ ۔ مصنف : ابو طلحہ محمد اظہار الحسن محمود۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔

Image 1

Naats