عربی کتب

لطائف المعارف
لطائف المعارف
اسأل تعط
اسأل تعط
حضرت علی بن ابی طالبؓ (فضائل مناقب اقوال کرامات خصائل مبارکہ)
حضرت علی بن ابی طالبؓ (فضائل مناقب اقوال کرامات خصائل مبارکہ)
برکات درود شریف
برکات درود شریف
درس علم و عرفان
درس علم و عرفان
દા'વતકી બસીરત ઔર ઉસકા ફહ્મ વ ઈદરાક
દા'વતકી બસીરત ઔર ઉસકા ફહ્મ વ ઈદરાક
پیغام سنت (ہفت روزہ)
پیغام سنت (ہفت روزہ)
ماہنامہ نداۓ شاہی (اکتوبر)
ماہنامہ نداۓ شاہی (اکتوبر)
ماہنامہ وفاق المدارس (اکتوبر)
ماہنامہ وفاق المدارس (اکتوبر)
Image 1

اسرائیل سے متعلق تین موقف

اسرائیل سے متعلق تین موقف

موجودہ دور میں اسرائیل سے متعلق تین موقف پائے جاتے ہیں : نمبر(۱) اسرائیل، امریکہ وغیرہ: ان کا موقف ہے کہ : بیت المقدس سمیت فلسطین کے جتنے حصے پر اسرائیل قابض ہے، وہ اسرائیل کا حصہ ہیں۔ جلا وطن کیے گئے فلسطینی جہاں کہیں جائیں، فلسطین میں اُن کی کوئی جگہ نہیں۔ بیت المقدس اسرائیل کا دارالحکومت ہوگا۔ نمبر (۲) ترکی ، اردن ، مصر: وہ اسلامی ممالک، جنھوں نے اسرائیل کو تسلیم کر رکھا ہے، اُن کا موقف یہ ہے کہ: ۱۹۴۸ء میں اقوام متحدہ نے جو رقبہ اور حدود اسرائیل کے لیے طے کیا تھا، اسرائیل اُن کے اندر رہے، بیت المقدس اور باقی فلسطین کو آزاد کرے۔ وہ اسرائیل کا حصہ نہیں ہے۔ نمبر (۳) پاکستان اور سعودیہ عرب وغیرہ: وہ ممالک جنھوں نے اسرائیل کے ناجائز وجود کو سرے سے تسلیم ہی نہیں کیا۔ ان کا موقف یہ ہے کہ : یہودی پورے فلسطین پر غاصبانہ قبضہ ختم کریں، اُن کے پاس یورپی ممالک کی شہریتیں موجود ہیں۔ وہ ۱۹۲۲ء میں اور اس کے بعد جہاں جہاں سے اُٹھ کر فلسطین آئے تھے، وہاں واپس جائیں۔ اور قضیہ فلسطین کا حل ۱۹۴۸ء کے بجائے ۱۹۱۷ء کی پوزیشن پر حل کیا جائے ۔ جب خلافت عثمانیہ کی عملداری تھی اور فلسطین کے اندر کسی یہودی کو مستقل رہنے کی اجازت نہیں تھی۔ (ماہنامہ صفدر اکتوبر/ ص: ۱۰)

Whats New

Naats