ہمارے بچپن کی وہ افواہیں ، جو آج بھی ہمیںں یاد آتی ہیں ۔😉😉 تو پھر چلیں ، مل کر وہ افواہیں ، وہ یادیں تازہ کرتے ہیں ۔ جیسے کہ: پینسل کے کچرے کو دراز میں رکھنے سے تتلی بن جاتی ہے ۔ 😂😂 تربوز (یا کسی پھل ) کا بیج کھا لیا تو پیٹ میں درخت اگ آئے گا۔😂😂 سبزیوں کے اتنے فوائد گنوائے جاتے تھے جو خود سبزیوں کو بھی پتہ نہیں ہونگے😂😂) چاند پر بڑھیا چرخا چلا رہی ہے ۔😁😁 چاندنی رات میں پریاں آئیں گی ۔😂😂 چارپاٸی پر چپل سمیت بیٹھ جانے سے سانپ آجاتا ہے ۔😂😂 ٹوٹا ہوا دانت گھر کی چھت پر پھینک کر یہ کہنے سے کہ: "چڑیا چڑیا پرانا دانت لے جا اور نیا دے جا" نیا دانت مل جاتا ہے ۔ 😁😁 ٹیچر کی کرسی پر بیٹھو گے تو فیل ہو جاو گے😂😂😜 پتیلی میں کھانا کھانے سے شادی میں بارش ہوتی ہے ۔😂😂 قینچی کو خالی چلانے سے گھر میں لڑاٸی ہوتی ہے ۔😂😂 آلتو جلال تو آئی بلا کو ٹال تو ، بولنے سے ٹیچر نہیں ماریں گی😂😂 نمک گرتے ہی پانی بہاؤ ورنہ قیامت کے دن پلکوں سے اٹھانا پڑے گا ۔😂😂 مغرب سے پہلے اپنے اپنے گھروں کو چلے جاؤ کیونکہ مغرب کے بعد سر کٹا نکلتا ہے اوروہ بچوں کو مار دیتا ہے ۔😂😂 پنسل کے کچرے کو دودھ میں پکانے سے ریزر بنتی ہے ۔😂😂 ہمارا اسکول قبرستان پر بنا ہوا ہے ۔😂 ’’جُھوٹ بولو گے، تو زُبان کالی ہوجائے گی ۔ 😂😂 حالانکہ بظاہر یہ بھی ایک جھوٹ تھا 😂😂 مچھلی کھانے کے بعد پانی مت پینا ورنہ وہ پیٹ میں تیرے گی ۔😂😂 کوئی آپ کے اوپر سے پھلانگے تو آپ کا قد چھوٹا رہ جائے گا 😂😂

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

جب جہالت چیخ اٹھتی ہے تو عقل خاموش رہتی ہے

جب جہالت چیخ اٹھتی ہے تو عقل خاموش رہتی ہے

ایک بار ایک گدھے نے کسی لومڑی سے کہا: "گھاس نیلی ہے"۔ لومڑی نے جواب دیا: "نہیں، گھاس سبز ہے." بحث گرم ہوئی، اور دونوں نے اسے ثالثی میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا، اور اس کے لیے وہ جنگل کے بادشاہ شیر کے سامنے گئے۔ جنگل کے دربار میں پہنچنے سے پہلے، جہاں شیر اپنے تخت پر بیٹھا تھا، گدھا چیخنے لگا: "ہائز ہائنس، کیا یہ سچ نہیں کہ گھاس نیلی ہے؟" شیر نے جواب دیا: "سچ ہے، گھاس نیلی ہے۔" گدھے نے جلدی کی اور کہا: "لومڑی مجھ سے متفق نہیں ہے اور مخالفت کرتی ہے اور میرا مزاق اڑاتی ہے، براہ کرم اسے سزا دیں۔" بادشاہ نے پھر اعلان کیا: "لومڑی کو 1 ماہ کی خاموش رہنے کی سزا دی جائے گی۔" گدھا خوش دلی سے اچھل کر اپنے راستے پر چلا گیا، مطمئن اور دہراتا گیا: "گھاس نیلی ہے"... لومڑی نے اپنی سزا قبول کر لی لیکن اس سے پہلے اس نے شیر سے پوچھا: "مہاراج، آپ نے مجھے سزا کیوں دی؟ آخر آپ بھی جانتے ہیں کہ گھاس ہری ہے۔" شیر نے جواب دیا: "یہ حقیقت ہے کہ، گھاس سبز ہے." لومڑی نے پوچھا: "تو مجھے سزا کیوں دے رہے ہو؟" شیر نے جواب دیا: "اس کا اس سوال سے کوئی تعلق نہیں ہے کہ گھاس نیلی ہے یا سبز۔ سزا اس لیے دی ہے کہ تم جیسی ذہین مخلوق کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ گدھے سے بحث کرکے وقت ضائع کرے اور اس کے اوپر آکر مجھے اور باقی رعایا کو اس سوال سے پریشان کرے۔‘‘ یاد رکھیے! وقت کا سب سے زیادہ ضیاع اس احمق اور جنونی، اور بیوقوف کے ساتھ بحث کرنا ہے جسے سچ یا حقیقت کی پرواہ نہیں ہے، بلکہ صرف اپنے عقائد شخصیت پرستی، ذہنی اختراع اور وہم کو اپنی فتح جانتا ہے۔ ایسے احمق پر اپنا وقت ضائع نہ کریں جن کا کوئی مطلب نہیں... __________📝📝__________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔ __________📝📝__________