مولانا ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ کا واقعہ ہے۔ بیچارے بڑے بھولے بھالے اور سیدھے سادھے تھے۔ ہر وقت ان کا دھیان اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف لگا رہتا تھا۔ اور کثرت کے ساتھ مطالعہ کرتے تھے،ایک دفعہ یہاں تشریف لائے،میرے یہاں قیام تھا۔میں نے اپنے صاجزادے سے کہا،حضرت حج کے لئے تشریف لے جارہے ہیں اس لئے کچھ ضروریات ہیں ذرا تم ساتھ بازار چلے جاؤ۔ جب شام کو واپس تشریف لائے تو فرمانے لگے،بھائی! میں نے دیکھا کہ جگہ جگہ سڑکوں پر بورڈ لگے ہوئے ہیں اور اس میں لکھا ہے "تبت سنو " "تبت سنو" (تبت سے مولانا مراد قرآن کریم کی سورت لے رہے تھے) لیکن یہ کہیں نہیں لکھا ہے کہ "قل ھواللہ سنو" کیا بات ہے ؟ میں نے کہا، حضرت! آپ سے پڑھنے میں غلطی ہوئے ہے،یہ تبت سنو نہیں ہے بلکہ تبت اسنو (Tibet Snow) ہے، یہ ایک کریم کا نام ہے۔ فرمانے لگے جب ہی مجھے تعجب ہورہا تھا کہ جگہ جگہ تبت سنو لکھا ہے لیکن قل ھواللہ سنو کہیں نہیں ہے

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ہم سنار تھے سمجھے گئے لوہار __!!

ہم سنار تھے سمجھے گئے لوہار __!!

ایک مرتبہ شیخ حضرت مولانا مسیح اللہ خان صاحب رحمہ اللہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور اس وقت وہاں اور کوئی نہیں تھا ، صرف میں تھا ۔ اسی درمیان میں ایک آدمی آیا اور حضرت سے تعویذ مانگنے لگا ۔ حضرت نے کہا کہ میں تعویذ نہیں دیا کرتا ۔ جاؤ بھائی جان سے لے لو! ( بھائی جان سے مراد حضرت والا کے صاحب زادے ہیں ، جن کو طلبا اور عوام سب بھائی جان کہتے ہیں ) وہ شخص باہر گیا ، پھر تھوڑی دیر بعد آکر کہنے لگا ، حضرت! آپ ہی دیدیجیے ، حضرت والا رحمہ اللہ نے پھر فرمایا : میں تعویذ نہیں دیا کرتا ، بھائی جان سے لے لو ۔ وہ شخص پھر باہر گیا اور کچھ دیر کے بعد پھر آکر اسی طرح کہا کہ حضرت! تعویذ آپ ہی دیدیجیے ، حضرت نے پھر وہی جواب دیا اور اس کو بھیج دیا اور میری طرف دیکھ کر فرمانے لگے : بھائی! ہم تو سنار تھے ، لوگوں نے ہمیں لوہار سمجھ لیا ، یعنی کوئی سنار کے پاس لوہے کا کچھ کام بنانے لے جائے تو یہ ’’ وضع الشيء في غیر محلہ ‘‘ کی قبیل سے ہوگا ، اسی طرح آج لوگ اللہ والوں کے پاس اپنی اصلاح کرانے کے اور معرفت الٰہی حاصل کرنے کے ، دینی باتیں معلوم کرنے کے ، وصول الی اللہ کے طرقہ معلوم کرنے کے ، تعویذ کے بارے میں پوچھنے جاتے ہیں ، دنیا کے بارے میں معلوم کرنے جاتے ہیں کہ حضرت میرا فلاں کام رک گیا ہے ، حل کردیجیے وغیرہ وغیرہ ۔ ایک مرتبہ حضرت شاہ ابرار الحق صاحب رحمہ اللہ جب بیمار ہو کر ممبئی میں زیرِ علاج تھے ، میں وہاں حضرت کی زیارت کے لیے حاضر ہوا ، بعد عصر لوگ زیارت و ملاقات کے لیے حاضری دیتے تھے اور حضرت والا کبھی خود پانچ دس منٹ بیان کرتے اور کبھی کوئی مہمان عالم ہوتے ، تو ان کو وعظ کہنے کا حکم دیتے تھے ، اس دن مجھ سے فرمایا کہ آج آپ کچھ دینی باتیں لوگوں کو بتادیں ، تعمیل حکم میں۔ میں بیان کر رہا تھا کہ حضرت والا بھی اوپر سے جہاں قیام تھا تشریف لے آئے اور اس میں میں نے حضرت مسیح الامت کا یہی واقعہ بھی سنایا ، تو حضرت والا اس سے بہت متأثر ہوئے اور فرمایا کہ مولانا نے بڑی خوب بات فرمائی ، بڑی خوب بات فرمائی ۔ (واقعات پڑھئے اور عبرت لیجئے) ___________📝📝___________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب ____________📝📝____________