دو طالب علموں کا واقعہ حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ جن کے لئے ان کے شیخ حضرت گنگوہیؒ فرماتے تھے میرے خلیل کو اللہ نے نسبت صحابہ عطا فرمائی ہے۔ اتنے بڑے اللہ والے، انہوں نے دو طالب علموں کو ستون سے باندھ دیا، ایک طالب علم نے کہا استاد جی! رسی کھولئے ، میں کوئی غلام نہیں ہوں، مدرسے اور بھی ہیں، حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ کی آنکھوں میں آنسو آگئے، رسی کھولی اور فرمایا : بیٹا معاف کر دینا لڑکے نے کہا ہاں ہاں معاف کر دیا ! حضرت دوسرے طالب علم کے پاس آئے اور کہا کہ بیٹا! آپ کو بھی کھولوں؟ شاگرد نے ہاتھ جوڑ دیے کہ استاد جی! آپ میرے شیخ بھی ہیں، میں تو مرنے کے لئے آیا ہوں ، آپ کی مرضی زندہ رکھیں آپ کی مرضی مار دیجیے، استاد جی روتے جاتے تھے اور رسی کھولتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے کہ اللہ تجھے قیامت تک عزتیں عطا فرمائے گا۔ پہلے طالب علم کو دنیا جانتی نہیں کہ اس کا نام کیا ہے، کہاں گیا، کہاں انتقال ہو گیا ، دوسرے طالب علم کو بچہ بچہ جانتا تھا، بچہ بچہ جانتا ہے، بچہ بچہ جانے گا؛ یہ تھے شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ _________📝📝📝_________ کتاب: ماہنامہ برکات اکابر کراچی (جون) صفحہ نمبر : ۶۰ - ۶۱ ناقل : انس میمن

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ایک دینار کا فریب

ایک دینار کا فریب

ایک بادشاہ نے اپنے وزیر سے کہا کہ ایک بات سمجھ نہیں آتی کہ میرے پاس دنیا جہان کی ہر راحت کا سامان ہے لیکن پھر بھی دل خوش نہیں ، لیکن میرے خادم کے پاس کچھ نہیں ، نہ مال و دولت ، نہ محلات و آسائشات ۔ مگر ہر وقت خوش و خرم رہتا ہے ۔ وزیر نے کہا کہ اس پر 99 کا قاعدہ جاری فرمائیں ۔ کیا مطلب 99 کے قاعدے کا ؟ وزیر نے کہا کہ رات 99 دینار ایک تھیلی میں ڈال کر اس کے دروازے پہ لٹکا دیں لیکن اوپر لکھ دیں کہ یہ 100 دینار میری طرف سے تمہیں ہدیہ ہے ۔ دروازے پہ آواز لگا کر واپس آجائیں ۔ پھر دن بھر دیکھیے کہ کیا ہوتا ہے ۔ چنانچہ بادشاہ نے ایسا ہی کر لیا۔ خادم باہر نکلا، خوشی سے تھیلی اٹھائی اور جلدی جلدی گنے لگا، پتہ چلا ایک دینار کم ہے ، دوبارہ گنتی کی ، مگر پھر بھی 99 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اب دروازے کے آس پاس ڈھونڈ نے لگ گیا کہ شاید کہیں گر گیا ہو ، مگر کچھ نہ ملا، تھوڑی دیر بعد بیوی بچے بھی آگئے اور تلاش میں لگ گئے ، یوں پوری رات ایک دینار کی تلاش میں گزار دی صبح وہ کام پہ آیا لیکن چہرہ بجھا ہوا، پریشان ، نیند نہ ہونے کی وجہ سے طبیعت مضمحل اور بوجھل ، روایتی فرحت و انبساط غائب یہ دیکھ کر بادشاہ کو 99 کے قاعدے کا راز سمجھ آگیا ۔ وہ یہ کہ ہم اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ 99 نعمتوں کو بھول جاتے ہیں اور ایک مفقود نعمت کے حصول میں جٹ جاتے ہیں ، وہی ہر وقت ہماری سوچ و فکر کا محور اور اسی کیلئے تگ و دو اور محنت ، اس لیے بے شمار نعمتوں کے ہوتے بھی پریشان رہتے ہیں ، ہر حال میں اللہ کریم کا شکر ادا نہیں کرتے ، جو خوش رہنے کی شاہ کلید ہے۔ ___________📝📝📝___________ منقول۔ انتخاب : اِسلامک ٹیوب پرو ایپ۔