آیۃ القران

لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَؕ(۷۹)(سورۃ الواقعہ)
ترجمہ : اس کو وہی لوگ چھوتے ہیں جو خوب پاک ہیں۔ (۷۹)(آسان ترجمۃ القران) یعنی: راجح تفسیر کے مطابق اس سے مراد فرشتے ہیں، اور کافروں کے اس اشکال کا جواب دیا جارہا ہے کہ ہم یہ کیسے یقین کرلیں کہ اللہ تعالیٰ کا کلام کسی کمی زیادتی کے بغیر اپنی اصلی صورت میں ہمارے پاس پہنچ رہا ہے اور کسی شیطان وغیرہ نے اس میں کوئی تصرف نہیں کیا ؟ اس کا یہ جواب دیا گیا ہے کہ قرآن کریم لوح محفوظ میں درج ہے اور اسے پاک فرشتوں کے سوا کوئی اور چھو بھی نہیں سکتا، اگرچہ یہاں خوب پاک سے مراد فرشتے ہیں، لیکن اس میں ایک اشارہ اس طرف بھی معلوم ہوتا ہے کہ جس طرح عالم بالا میں پاک فرشتے ہی اسے چھوتے ہیں، اسی طرح دنیا میں بھی انہی لوگوں کو چھونا چاہیے جو پاک حالت میں ہوں، چنانچہ احادیث میں قرآن کریم کو بغیر وضو کے چھونے سے ممانعت آئی ہے۔(آسان ترجمۃ القران)

یاد میں تیری سب کو بھلا دوں

یاد میں تیری سب کو بھلا دوں

حضرت یحییٰ بن معاذ رحمہ اللہ تعالیٰ جن کو حقائق و دقائق پر مکمل دسترس حاصل تھی ، اور جن کے متعلق بعض بزرگوں کا کہنا ہے کہ جس طرح انبیاء میں حضرت یحییٰ بن زکریا علیہما الصلوۃ والسلام کا مقام ہے اسی طرح بزرگان دین میں حضرت یحییٰ بن معاذ رحمہ اللہ تعالیٰ کی حیثیت ہے۔ تاثر آمیز مواعظ کی وجہ سے آپ کو واعظ کے نام سے موسوم کیا جاتا تھا۔ آپ کے ایک بھائی بحیثیت مجاور کے مکہ معظمہ میں بھی مقیم تھے اور انہوں نے وہاں سے تحریر کیا کہ مجھے تین چیزوں کی بے حد تمنا تھی اول یہ کہ کسی متبرک مقام پر سکونت کا موقعہ مل جائے، دوم یہ کہ میری خدمت کے لئے ایک نیک خادم بھی ہو، لہذا یہ دونوں خواہشیں پوری ہو گئیں۔ اب تیسری خواہش یہ ہے کہ مرنے سے پہلے ایک مرتبہ آپ سے ملاقات ہو جائے یہ میری دلی خواہش ہے خدا سے دعا کیجئے کہ وہ اپنی قدرت سے یہ تمنا بھی پوری کر دے، آپ رحمہ اللہ تعالٰی نے جواب میں یہ تحریر فرمایا کہ انسان کو تو بذات خود متبرک ہونا چاہئے تا کہ اس کی برکت سے جائے قیام بھی متبرک ہو جائے، دوسری بات یہ ہے کہ آپ کو تو خود خادم بننا چاہئے تھا نہ کہ مخدوم ، انسان کی شان ہی غلامی ہے۔ تیسری بات یہ ہے کہ اگر آپ خدا کی یاد سے غافل نہ ہوتے تو میں آپ کو ہرگز یاد نہ آتا۔ لہذا یاد الہی میں بہن بھائی بیوی بچے سب کو فراموش کر دینا چاہئے ، اگر آپ دنیا میں عبادت سے خدا ہی کو راضی نہیں کر سکتے تو پھر مجھ سے ملاقات بھی بے سود ہے۔ ( تذکرۃ الاولیاء : صفحه ۱۷۳) خواجہ مجذوب فرماتے ہیں۔ یاد میں تیری سب کو بھلا دوں کوئی نہ مجھ کو یا در ہے تجھ پر سب گھر بار لٹا دوں خانہ دل آباد رہے سب خوشیوں کو آگ لگا دوں غم سے ترے دل شاد رہے سب کو نظر سے اپنی گرادوں تجھ سے فقط فریا د رہے اب تو رہے بس تا دم آخر ورد زباں اے میرے اله لا اله الا الله لا اله الله (کتاب : اسلاف کی یادیں۔ صفحہ: ۲۲۷۔۲۲۸ ۔ مصنف: حضرت مولانا مفتی اسد اللہ عمر نعمانی۔ ناقل: اسلامک ٹیوب پرو ایپ)

Image 1

Naats