آیۃ القران

وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَا اِنَّ اللّٰهَ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۱۸)(سورۃ النحل)
ترجمہ : اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گننے لگو، تو انہیں شمار نہیں کرسکتے۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔ (۱۸)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : اللہ تعالیٰ کی نعمتیں جب اتنی زیادہ ہیں کہ شمار میں نہیں آسکتیں تو ان کا حق تو یہ تھا کہ انسان ہر آن اللہ تعالیٰ کا شکر ہی ادا کرتا رہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ یہ انسان کے بس میں نہیں ہے۔ اس لیے وہ اپنی مغفرت اور رحمت کا معاملہ فرما کر شکر کی اس کوتاہی کو معاف فرماتا رہتا ہے۔ البتہ یہ مطالبہ ضرور ہے کہ وہ اس کے احکام کے مطابق زندگی گذارے اور ظاہر و باطن ہر اعتبار سے اللہ تعالیٰ کا فرماں بردار رہے۔ اس کے لیے اسے یہ حقیقت پیش نظر رکھنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ہر کام کو جانتا ہے۔ چاہے وہ چھپ کر کرے یا علانیہ۔ چنانچہ اگلی آیت میں یہی حقیقت بیان فرمائی گئی ہے۔(آسان ترجمۃ القران)

چشمِ خطا پوش :

چشمِ خطا پوش  :

ایک شخص نے فضل بن ربیعؒ کے نام کا جعلی خط تحریر کیا، جس میں اپنے لئے ایک ہزار دینار کا حکم جاری کر کے دستخط کئے گئے تھے، وہ شخص خط لے کر فضل بن ربیع کے خزانچی کے پاس پہنچا، اس نے خط پڑھ ڈالا مگر اسے کوئی شبہ نہ گزرا، وہ ایک ہزار دینار اس کے سپرد کرنے ہی لگا تھا کہ اس دوران فضل بن ربیعؒ کسی کام سے خود وہاں آ پہنچا، خزانچی نے اس شخص کا تذکرہ اس کے سامنے کیا اور خط بھی دکھایا، فضل بن ربیعؒ نے خط دیکھنے کے بعد ایک نظر اس شخص کے چہرے پر ڈالی تو اس کا چہرہ زرد پڑ گیا اور خوف سے تھر تھر کانپ رہا تھا، فضل بن ربیعؒ سر جھکا کر کچھ دیر سوچنے کے بعد خزانچی سے مخاطب ہوا " تمہیں معلوم ہے میں اس وقت تمہارے پاس کیوں آیا ہوں؟" خزانچی نے نفی میں گردن ہلادی، فضل بن ربیعؒ نے کہا،" میں تمہیں صرف یہ تاکید کرنے آیا ہوں کہ اس شخص کو رقم فوراً ادا کر کے اس کی ضرورت پوری کرو" خزانچی نے فوراً ہزار دینار تھیلی میں ڈال کر اس شخص کے سپرد کردیئے، وہ شخص ہکا بکا رہ گیا، گھبراہٹ کے عالم میں کبھی وہ فضل بن ربیعؒ کے چہرے کو دیکھتا اور کبھی خزانچی کے، فضل بن ربیعؒ قریب ہوکر اس سے مخاطب ہوا "گھبراؤ نہیں اور راضی خوشی گھر کا رخ کرو " اس شخص نے فرط جذبات سے فضل بن ربیعؒ کے ہاتھ کا بوسہ لیا اور کہا، "آپ نے میری پردہ پوشی کی اور رسوا نہ کیا، روز قیامت اللہ آپ کی پردہ پوشی فرمائے اور رسوائی سے بچائے" یہ کہہ کر اس نے دینار لئے اور نکل آیا ـ ( المستطرف ص:۲۰۶) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کتاب : کتابوں کی درس گاہ میں (صفحہ نمبر ۹۴ ) مصنف : ابن الحسن عباسی ؒ

Image 1

Naats